(حصہ 05)آؤ سیکھیں اللّٰہ عزَّوجَل کے نام

Talha Tariq
10 min readOct 11, 2021

--

بِسْمِ ّللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيم

وَلِلَّهِ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ فَٱدْعُوهُ بِهَا
یہ میری اس سیریز کا تیسرا حصہ ہے👇🏻

پہلا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (سیریز کا تعارف+ پہلے 3 نام — الرحمن، الرحیم، الملک)

دوسرا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (4 نام: القدوس ، المومن ، السلام ، المھیمین)

تیسرا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (4 نام: العزیز، الجبار، المتکبیر، الخالق)

چوتھا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (4 نام: الباری ، المصور ، الغفار ، القہار)

اس تحریرمیں اگلے مزید چار ناموں کا احاطہ کرنے والا ہوں ان شاء اللہ! آئیے اپنے ایمان کو بڑھانے اور اللہ تعالی کوصیحیح معنوں میں جاننے اور پہچاننے کے لیے پڑھیں

← الوھاب (بے غرض بخشش اور سخاوت کرنے والا)

وہ ہستی جوکسی بھی قسم کی واپسی کی امید رکھے بغیربہت کچھ دینے پر قادرہے۔ وہ عظیم ذات دینے والا جس کی نعمتیں ان گنت ہیں۔ وہ مستحق اور غیر مستحق، اچھے اور برے دونوں کو عطا کرتا ہے۔ آسان الفاظ میں، وہ بہترین داتا ہے جو پوری مخلوق کو نوازشات، احسانات اور نعمتوں سے نوازتا ہے۔

الوھاب جڑوھب سے نکلا ہے، جوذیل اہم معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

← عطا کرنا

← واپسی کی امید رکھے بغیربہت کچھ دینا

الوہاب تمام نوازشات کا سرچشمہ ہے جوبہتریں حکمت کے ساتھ عطا کرتا ہے ۔ اس کی یہ نوازشات ان لمحات کی شکل میں آتے ہیں جن کا آپ زندگی میں تجربہ کرتے ہیں

ہمارا فرض؟

  1. الوھاب کو یاد رکھیں۔

جب بھی کوئی آپ کو کو تحفہ یا کوئی چیز دیتا ہے تو آپ اس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ تو پھر تمام تحائف اور نعمتیں دینے والے کے بارے میں کیا خیال ہے؟ ذرا سوچئے! ایک مومن اور کافر کے درمیان یہی فرق ہے کہ دونوں کو الوھاب عطا کرتا ہے، لیکن کافر ان کو پہچانتا نہیں ہے اورمومن ہمیشہ اپنے دینے والے کو جانتا ہے اور اسے یاد رکھتا ہے ۔ ہمیشہ اس ذات کے شکر گزار رہیں۔

2) ہم بہت ساری نعمتوں سے ڈھکے ہوئے ہیں۔ ذرا اپنے جسم کوہی دیکھیں۔’ ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا’۔

کیا آپ کے پاس دیکھنے کے لیے آنکھیں ہیں؟ سننے کے لیے کان؟ سونگھنے کے لیےناک؟ چلنے کے لیے ٹانگیں؟ ان سے پوچھیں جن کے پاس ان میں سے کو ئی ایک بھی عضو نہیں ہے۔ تب آپ کو اِن کی قدر معلوم ہوگی۔پس ذرا بیٹھ کر غور کرنے کی کوشش کریں۔

الوھاب کے تحائف کو صحیح طریقے سے استعمال کریں (3

الوھاب کی خوشنودی کے لیے ہمیشہ اس کے تحائف کا شکریہ ادا کریں ۔ ایک مثال موبائل فون ہے الوھاب نے اگرآپ کو یہ ٹیکنالوجی دی ہے، تواسے علم کو بانٹنے کے لیے استعمال کریں نہ کہ وقت ضائع کرنے کے لیے۔ اگروہ آپ کو دوستوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع دیتا ہے تو اسے غیبت کرنے یا غیر اخلاقی حرکتوں میں استعمال نہ کریں۔

الوھاب سے مانگیں۔

کیا آپ کی کچھ خواہشات ہیں؟ آپ کو کوئی چیز چاہیے؟ ہمیشہ الوھاب سے مانگیں کیونک وہ بہترین عطا کرنے والا ہے۔

← الرزاق (حاجت روا،رزق دینے والاِ)

الرزاق اپنی تمام مخلوق کو رزق دیتا ہے بغیر کسی گنہگار یا صالح کے فرق کے۔اس کے علاوہ وہ خصوصی طور پر اپنے نیک بندوں کو اپنی بے پناہ رحمت اور فضل کے ساتھ عطا کرنے کا ذمہ بھی اپنے اوپر لیتا ہے۔

رزاق جڑ رزق سے نکلا ہے ، جو ان اہم معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

← کوئی فائدہ مند چیز دینا

← ضروریات زندگی کی فراہمی

رزق کیا ہے؟

رزق ایک ایسی چیز ہے جس سے آپ کو فائدہ ہوتا ہے اوراس میں صرف پیسہ ہی شامل نہیں بلکہ علم، اچھے اطوار، سلامتی، ذہنی سکون اور روحانیت بھی شامل ہے۔ اللہ الرزاق نے آپ کا رزق پیدا کیا، اور آپ کی محنت دیکھتے ہوئےآپ تک پہنچا دیا۔

اس کے علاوہ رزق اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش بھی ہے۔ اگر ہم انصاف کے ساتھ حکومت نہیں کریں گے تو زمین میں فساد بر پا ہوگا اور بدعنوانی ہوگی۔ آج کل لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ کیونکہ اس دنیا میں دولت کی یکساں تقسیم نہیں ہے۔ ہمارا نظام اللہ کی مرضی کےمکمل خلاف ہے۔

ہمارا فرض؟

  1. مطمئن رہو

الرزاق کی طرف سے فراہم کردہ رزق پر مطمئن رہیں۔ وہ ایسوں کو مزید نوازتاہےجو شکر گزاری کا اظہار کرتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “اگر کسی چیز کا مقصد کہیں اور جانا ہے تو وہ کبھی تمہارے راستے میں نہیں آئے گی ، لیکن اگر یہ تمہاری قسمت میں ہے تو وہ تم سے بھاگ نہیں سکتی۔” لہذا ، اپنی دولت اور جسم کے بارے میں کبھی شکایت نہ کریں۔

2) بھروسہ کریں

رزق کے نام پر کبھی برے کام نہ کریں اور توکل رکھیں کہ تمام رزق اللہ کی طرف سے آئے گا۔ جیسا کہ اس نے آپ کو ماں کے رحم کے دوران رزق دیا تھا ایسے ہی وہ آپ کے پیدا ہونے کے بعد بھی آپ کو مہیا کرے گا۔

3) اپنے رزق کو صحیح طریقے سے استعمال کریں

اللہ کے احکامات پر بھروسہ کریں اور حرام طریقے نہ ڈھونڈیں۔ یہ چیز آپ کی دعاؤں کے قبول ہونے کی راہ میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ ایک اورچیز جو آپ کے رزق کو آپ تک پہنچنے سے روکتی ہے وہ آپ کے گناہ بھی ہے۔

4) اپنا رزق بڑھانے کا طریقہ سیکھیں

قرآن و سنت میں اپنے رزق بڑھانے کے طریقے بتائے گئے ہیں۔جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

تقویٰ حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا، خشوع کے ساتھ دعائیں کرنا، توکل کرنا (اللہ پر بھروسہ رکھنا)، شکر گزار بننا، معافی مانگنا اور توبہ کرنا، صلہ رحمی کرنا، صدقہ دینا اور قرآن پڑھنا

الفتاح (فیصلہ کرنے والا، مشکلوں کو حل کرنے والا)

وہ ہستی جو اپنے قوانینِ شریعت کے ذریعے اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے۔ وہ ان کے لیے رحمت ، رزق اور نعمتوں کے تمام دروازے کھول دیتا ہے۔ وہ جو بند اور اوجھل ہے اسے کھولتا ہے اور جو غیر واضح ہے اسے واضح کرتا ہے۔

الفتاح جڑ فتح سے آتا ہے، جو ذیل معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

← کھولنا، غیر مقفل کرنا ، ظاہر اور واضح کرنا

← فیصلہ کرنا

الفتاح وہ ذات ہے جو کھولتا ہے۔ الفتاح وہ حتمی قاضی ہے جوایسے دروازوں کو کھولنے کا فیصلہ کرتا ہے جو کوئی اور نہیں کھول سکتا او وہی فتح اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔

ہمارا فرض؟

1) اعتماد کریں

زندگی تنقیدوں سے بھری پڑی ہے۔ کچھ لوگ صرف دوسروں پر الزام لگاتے ہیں اورہمیشہ صحیح ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جج کون ہے؟ لوگوں کی حقیقت کون جانتا ہے؟ یہ الفتاح ہے۔ پس ہمیشہ قرآن و سنت کو اپنے اعمال کو پرکھنے کا دائرہ کار بنائیں۔ نیز دوسروں کے لیے بہت جلد فیصلہ نہ کریں۔

2) اس کی خاطرکچھ دروازے بند کرنے کی کوشش کریں — کوئی بری عادت، بری صحبت، یا گناہ کی جگہ چھوڑ کر — چاہے اس سے آپ کو تکلیف ہی کیوں نہ ہو — اور پھر بالآخر وہ آپ کے لیے بھلائی کا دروازہ ضرور کھول دے گا۔ کبھی مایوس نہ ہوں اور نہ ہی ہمت ہاریں۔ اک حدیث میں آتا ‘ہے: ‘اگر تم کچھ اللہ کی خاطر چھوڑو گے تو اللہ تمہیں اس کا بہترین متبادل عطا کرے گا

3) الفتح سے مانگیں۔

جب بھی آپ کی زندگی میں کوئی دروازہ بند ہوتا ہے تو الفتاح کو یاد رکھیں اور اس سے مانگیں کہ وہ اسے آپ کے لیے کھول دے۔ اس کے علاوہ جب آپ خود کو کمزور محسوس کریں، یا آپ کو لگتا ہو کہ آپ کو دین کی سمجھ نہیں آ رہی ہے، تو اس سے اپنے دل کو کشادہ کرنے کی دعا مانگیں۔

4) الفاتحہ کا مطالعہ کریں

سورہ الفاتحہ پڑھنا، حفظ کرنا اور سمجھنا سیکھیں۔ اس خوبصورت سورت کی تفسیر کا مطالعہ کریں جب آپ اسے نماز میں پڑھیں تو یقینی بنائیں کہ آپ ہر آیت کے بعد توقف کریں اور اس کے اسباق کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں لاگو کریں۔

5) دوسروں کو فائدہ پہنچائیں

دوسروں کے لیے اچھے کام کریں اور دوسروں کے لیے فائدہ مند منصوبوں میں شمولیت اختیار کریں۔ اگر آپ کے پاس کوئی خاص مہارت ہے تو اسے الفتح کی رہنمائی کے ساتھ استعمال کریں اور دوسروں کی مدد کریں

← العلیم (مکمل علم رکھنے والا، ہر چیز جاننے والا)

وہ ذات جس کا علم جامع، کامل، دکھائی دینے والی اورپوشیدہ چیزوں، ظاہر اور باطن، تمام رازوں غرض کہ ہر چیز تک پھیلا ہوا ہے۔ وہ اپنی مخلوقات کے تمام معاملات جانتا ہے۔ کچھ بھی اس سے پوشیدہ نہیں ہے اور وہ جانتا ہے کہ ماضی میں کیا تھا، حال میں کیا ہو رہا ہے اور مستقبل میں کیا ہوگا۔

علیم علم سے نکلا ہے، جو کئی اہم معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

← علم ہونا اور آگاہ ہونا اور یقینی ہونا

← چھوٹی سے چھوٹی تفصیلات کا گہرا علم ہونا

علیم ہر چیز کومکمل طور پہ سمجھتا ہے۔ کوئی بھی علم اس سے پوشیدہ نہیں ہے اور وہ تمام چیزوں کو ان کے ہونے سے پہلے ہی جانتا ہے۔

صفات: نہ لا علمی ، نہ سیکھنا ، نہ بھولنا۔

اللہ کے علم کا موازنہ مخلوقات کے کسی دوسرے علم سے نہیں کیا جا سکتا۔ ہمارا علم لا علمی سے شروع ہوتا ہے اور ہم سیکھ کر علم حاصل کرتے ہیں۔ ہم بھول بھی جاتے ہیں۔ کتنی بار آپ اگلے دن اپنا یاد کردہ سبق بھول جاتے ہیں؟ اللہ کا علم ان تمام حدود سے پاک ہے۔

معزز علم؟

سب سے معزز علم اللہ، اس کے خوبصورت نام وصفات اوراس کے عطا کردہ دیں کوجاننا اور سمجھنا ہے اوراس علم کا راستہ قرآن و سنت کا مطالعہ ہے۔ لیکن ہم اتنے گر چکے ہیں کہ ہم نے کیمسٹری، ریاضی ، سائنسز، فزکس وغیرہ قسم کے مضامین تو پورے شوق سے پڑھے، مگر جب دین کی بات آتی تو ہمارے پاس دین سیکھنے کا وقت نہیں ہے۔

ہمارا فرض؟

  1. العلیم کے احکامات پر قائم رہیں

العلیم کہتا ہے: “اوروہ تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو۔ جو کام بھی تم کرتے ہو اسے وہ دیکھ رہا ہے۔ “(قرآن ، 57: 4) اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ وہ آپ کو تنہائی میں دیکھ رہا ہے اور جب آپ دوسروں کے ساتھ ہوتے ہیں تو وہ آپ کے تمام خفیہ خیالات اور ارادوں کو جانتا ہے، اگر آپ کو پختہ یقین ہے کہ اللہ عزوجل جل سب کچھ جانتا ہے تو پھراس کے احکامات پر قائم رہیں اور جان لیں کہ وہ آپ کے لیے بہترین ہیں۔

2) سیکھنے کی خواہش

اپنے علم کو بڑھانے کے لیےہمیشہ بے تاب رہیں، خاص طور پر دینی علم، کیونکہ اللہ علم والوں اوراس کے سیکھنے والوں کو بہت پسند کرتا ہے۔ فائدہ مند علم کے حصول میں صبر کریں، اورتسلیم کریں کہ سیکھنا عبادت کی ایک شکل ہے۔

3) عاجز بنیں

اللہ کا کامل اور ایسا تفصیلی علم ہو کہ آپ عاجز ہوجائے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے: جو اللہ کے بارے میں سب سے زیادہ جانتا ہے وہ سب سے زیادہ ڈرتا ہے۔

4) قسمت کوقبول کر یں

جان لیں کہ العلیم آپ کے دل کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ آپ کے لیے جو حکم دیتا ہے اسے قبول کرے۔ کیونکہ آپ یہ جانتے ہیں کہ اس نے آپ کی تقدیر اپنے کامل علم اور حکمت سے بنائی ہے۔ آپ جس بھی تکلیف، دباؤ، مایوسی اور ناانصافی سے گزرتے ہیں، اللہ جانتا ہے۔ خاص طور پر آزمائشوں کے دوران اس کے قریب ہونے کے لیے اپنے آپ کو اس کی یاد دلائیں۔

5) العلیم سے اپنے علم میں اضافہ کرنے کی درخواست کریں۔

اللہ العلیم ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو علم حاصل کرتے ہیں اور ہمیشہ درج ذیل دعا کے ذریعے علم میں ارتقا کی درخواست کرتے رہے: رَبِّ زِدْنِى عِلْمًا- میرے رب! میرے علم میں اضافہ فرما۔

اس نام کے ساتھ ذکر کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی شام میں اس دعا کو تین بارپڑھےگا، صبح تک اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی، اور جو کوئی صبح تین بار پڑھے گا ، شام تک ان کو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچائے گی۔ [مسند احمد]

جاری ہے………………….

پڑھنے کے لیے جزاک اللہ!
مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور اللہ کے نام سیکھنے کے اس سفرِِکمال کے اگلے حصے کے لیے انتظار میں رہیں۔ اس کے علاوہ اللہ کی برکات اورنیکیاں حاصل کرنےاپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔ الله حافظ!

--

--

Talha Tariq
Talha Tariq

Written by Talha Tariq

On the way to be a Software Engineer | Love to write about Islamic & Programming Topics | Founder of Learn & Grow

Responses (1)