(حصہ 04)آؤ سیکھیں اللّٰہ عزَّوجَل کے نام

Talha Tariq
8 min readSep 28, 2021

--

بِسْمِ ّللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيم

وَلِلَّهِ ٱلْأَسْمَآءُ ٱلْحُسْنَىٰ فَٱدْعُوهُ بِهَا
یہ میری اس سیریز کا چوتھا حصہ ہے👇🏻

پہلا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (سیریز کا تعارف+ پہلے 3 نام — الرحمن، الرحیم، الملک)

دوسرا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (4 نام: القدوس ، المومن ، السلام ، المھیمین)

تیسرا حصہ: پڑھنے کے لیے کلک کریں (4 نام: العزیز، الجبار، المتکبیر، الخالق)

اس تحریرمیں اگلے مزید چار ناموں کا احاطہ کرنے والا ہوں ان شاء اللہ! آئیے اپنے ایمان کو بڑھانے اور اللہ تعالی کوصیحیح معنوں میں جاننے اور پہچاننے کے لیے پڑھیں۔

← الباری (پیدا کرنے والا, عدم سے وجود میں لانے والا)

ایسی ہستی جو ہمیشہ ابتدا سے کچھ تخلیق کرتی ہے۔ جو غیر وجود کی حالت سے چیزوں کو وجود میں لاتا ہے۔
الباری بغیر کسی نقشے یا نمونے کہ چیزوں کواک بہترین تناسب اور کسی بھی عیب و نقص کے بغیرتخلیق کرتا ہے

الباری جس لفظ سے اخذ کیا گیا وہ ذیل اہم معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے:
← ابتداسےکسی شے کو وجود میں لانا
← پہلے سے موجود مادے کو استعمال میں لاتے ہوئے ارتقاء کرنا

الباری، ملحدین و مشرکین کے لیے ایک چیلنج:
الباری کی عظمت کی ایک سادہ سی مثال یہ ہے کہ جدید دور کے سائنسدان آج بھی کسی ایسی مخلوق کو نہیں بناسکتے جیسی کہ الباری تخلیق کرتا ہے۔ وہ ایک مکھی تک نہیں بنا سکتے۔ مکھی ایک جاندار ہے جس میں چھوٹی مگر جامع فلائٹ مینجمنٹ ، رہنمائی اور نگرانی کا نظام بغیر کسی ٹیکنالوجی کے استعمال ہوتا ہے۔ اور یہ چیلنج قرآن میں 14 سو سال پہلے کیا گیا ہے۔

اس جدید دور کے سائنسدان بھی ایسا کرنے میں ناکام ہیں۔ کیونکہ الحمدللہ یہ الباری کی تخلیق ہے

ہمارا فرض؟

←ہمیشہ اللہ عزوجل پر پختہ یقین اور بھروسہ رکھیں۔ خاص طورپروہ وقت جب جدید سائنس آپ کو خالق پر یقین سے دور کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک اعرابی جو صحرا کا مکین تھا ، جب اس سے پوچھا گیاکہ تم اپنے رب کو کیسے جانتے ہو؟ اس نے کہا: اگر آپ راستے میں اونٹ کے پاؤں کے نشان دیکھتے ہیں تو آپ جان لیتے ہیں کہ اک اونٹ اس راستے سے گزر چکا ہے ، اور اگر آپ ایک قدم کا نشان دیکھتے ہیں تو آپ جان لیتے ہیں کہ ایک شخص اس راستے سے گزر چکا ہے،پس ستاروں سے بھر پور آسمان، زمین پہ اونچے پہاڑ اور سمندر میں تیز رفتار لہریں تمام ذی شعور انسانوں کو خالق کے وجود کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔

←اللہ کو ناراض کر کے مخلوق کو خوش کرنے کی کوشش نہ کریں۔ پیغمبر ﷺ نے فرمایا: خالق کی نافرمانی کرتے ہوئےمخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔ [بخاری] خود کے ساتھ مخلص رہیں اور دیکھیں کہ آپ نے اپنی زندگی میں کتنے مواقع پر الباری کی خوشنودی کی بجائے مخلوق کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔مثلا شادی کی تقریبات ، حرام تعلقات وغیرہ

← الباری کی تخلیقات پرغوروفکر کریں۔ طلوع و غروب کے سورج ، کیڑےمکوڑے، پودوں اور پھولوں کو دیکھیں۔ سائنس کا بھی مطالعہ کریں

← ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر اللہ تمہارے ذریعے کسی ایک شخص کی بھی رہنمائی کرے تو یہ تمہارے لیے زمین پر موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے پس لوگوں تک اچھا پیغام پہنچائیں

← المصور (مخلوقات کی صورت گری کرنے والا)

وہ جو اپنی مخلوقات کو مختلف تصاویر میں تشکیل دیتا ہے۔ المصور جس انداز سے چاہے اور جب چاہے وجود میں لاسکتا ہے۔ وہ کہتا ہے “کن!” اور یہ ہے. وہ ہر تخلیق کواک خاص قسم کی خوبصورتی بخشنے والا ہے جس کے ذریعےوہ ممتاز ہوتی ہے۔

مصور صور سے نکلا ہے ، جوذیل اہم معنوں کی طرف اشارہ کرتا ہے
← کسی چیز کوخاص شکل دینا
← کسی چیز کی تشکیل ،تصویر بنانا

الخالق ، الباری اور المصور کا تعلق
سورۃ الحشر میں المصور کا ذکر الخالق (بنانے والا) اور الباری کے بعد کیا گیا ہے۔ بعض علماءکرام نے کہا ہے کہ اس آیت میں الخالق خاص طور پر اللہ کے اس ارادے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو وہ پیدا کرتا ہے، لہذا یہ پہلے آتا ہے۔
الباری سے مراد وہ تخلیقی عمل ہے جو اللہ تعالیٰ پیدا کرنا چاہتا ہے۔ آخر میں ، المصور نام سے مراد ہر تخلیق شدہ چیز کو اس کی مخصوص شکل دینا ہے۔ پس اللہ جو کچھ تخلیق کرتا ہے، اسےاک وجود میں لاتا ہے ، اور پھر اُس کواک مخصوص اورمنفرد شکل دیتا ہے۔

ہمارا فرض؟

ہم کاسمیٹک سرجری کے دور میں رہتے ہیں۔ اگر آپ کو یہ پسند نہیں ہے کہ آپ کیسے نظر آتے ہیں ، تو آپ اپنے آپ کو طبی طریقہ کار سے تبدیل کر سکتے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے:

لہذا مطمئن اور خوش رہیں کہ کس طرح المصور نے اپنی حکمت سے آپ کی تشکیل کی۔ چاہے آپ کتنے ہی پتلے یا موٹے کیوں نہ ہوں ، آپ کتنےہی لمبے یا چھوٹےکیوں نہ ہوں، اللہ نے آپ کو بہترین شکل میں پیدا کیا ہے۔ جب بھی آپ اپنے آپ کو آئینے میں دیکھیں تو ہمیشہ الحمدللہ کہیں۔ اگر شیطان آپ کو اپنے چہرے یا جسم کی کسی بھی خصوصیت کے بارے میں شکایت کرنے پر آمادہ کرتا ہے تو ان لوگوں کو یاد رکھیں جو اندھے ، بیمار یا معذور ہیں۔

المصور نے آپ کے ارد گرد ہرچیز کی بہترین طریقے سے تخلیق کی ہیں۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ وہ آپ کے تمام مسائل حل کر سکتا ہے؟ لہذا یاد رکھیں جب آپ دعا کریں تو ذہن میں رکھیں المصور کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ فرماتا ہے:

الغفار (بخشنے والا، درگزر کرنے والا)

ایسی ہستی جو توبہ قبول کرتا ہے اور ہمارے گناہوں اور غلطیوں کو بار بار درگزرکرتا ہے۔ جو ہمارے گناہوں کی توبہ کے بعد ہمیں قلبی سکون عطا فرماتا ہے۔ وہ جو ہمارے گناہوں کے اثرات سے ہمیں موجودہ دنیا اور مستقبل میں محفوظ رکھتا ہے۔

لفظ غفارغفر سے آیا ہے اور اس کے درج ذیل عربی مفہوم ہیں:
← پردہ کرنا، چھپانا، چھپانا
← معاف کرنا ، درگزر کرنا
← کسی چیز کو گندگی سے بچانے کے لیے اس کا احاطہ کرنا

وہ ہمارےتمام گناہوں اور نافرمانیوں کو دیکھتا ہے پھر بھی وہ ان تمام لوگوں کی توبہ کو قبول کرے گا جو اس کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ وہ کبھی نہ ختم ہونے والی ہمدردی ظاہر کرتا ہے اور اپنے عبادت گزاروں کے چھوٹے یا بڑے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

توبہ:

اللہ تمام قِسم، حجم، مقدار، جگہ اور وقت کو دیکھے بغیر انسان کے تمام گناہ خالص توبہ پر معاف فرماتا ہے۔
اللہ عزوجل فرماتا ہے:

لیکن شرط یہ ہے کہ خالص توبہ ہو جس کے لیے 3 اہم مراحل ہیں:
← ارتکاب گناہ پر شرمندگی محسوس کرنا
← اللہ سے معافی مانگنا
← دوبارہ ایسا نہ کرنے کا پختہ عزم

اور چوتھا مرحلہ بھی ہے اگر آپ کے گناہ کا تعلق دوسرے لوگوں کے ساتھ ہے۔ آپ کو ان کی مکمل ادائیگی کرنی ہوگی۔ اگر ان کی دولت یا جائیداد پر قبضہ کیا ہے تووہ واپس کرنی ہو گی اور ان سے معافی مانگنی ہوگی۔ اگر آپ نے انہیں اپنی زبان یا ہاتھ سے تکلیف پہنچائی ہے تو پھر بھی ان سےمعافی مانگنی ہوگی۔

ہمارا فرض؟

ہم سب ارادی یا غیرارادی طور پر گناہ کرتے رہتے ہیں۔ لیکن اللہ سبحانہ و تعالٰی رحیم ہے۔ وہ مومن کو معاف کرتا رہتا ہے جب تک کہ وہ اپنی توبہ میں مخلص ہو۔لہذا اللہ کے نام الغفار سے فائدہ اٹھائیں۔ اسے اِس نام سے پکاریں اور اِس سے دعا کریں کہ وہ آپ کو معاف کردے۔ کیونکہ ہمارے نبی ﷺ نے فرمایا: آدم کا ہر بیٹا گناہ کرتا ہے، اور بہترین گناہگار توبہ کرنے والے ہیں
لہذاپنے اور دوسروں کے گناہوں کو چھپائیں۔ اگر الغفار ہمارے گناہوں کو چھپانے کا انتخاب کرتا ہے تو پھر ہم کون ہوتے ہیں کہ انہیں لوگوں پر ظاہر کریں یا ان کے گناہوں کو دوسروں پر ظاہر کریں؟ آپ نے جو بھی غلطی کی ہے اس پر افسوس کریں لیکن دوسروں کے ساتھ اس کا اشتراک نہ کریں۔ اسی طرح لوگوں کو بے نقاب نہ کریں ورنہ الغفار بھی ہمارے گناہوں پر پردہ ڈالنا بند کر سکتا ہے اور دوسروں کے سامنے ہماری بدصورت پہلو کو بے نقاب کر سکتا ہے۔

القہار (کامل غلبہ اور اختیار رکھنے والا)

وہ وہی ہے جس کے سامنے ہر شخص بشمول ظالم، عاجز ہے۔ وہ وہی ہستی ہے جو اپنی تمام مخلوق پر غالب ہے اور جس کی ہر کسی کو ضرورت ہے۔

لفظ قہار جڑ قہر سے آیا ہے اور اس کے ذیل مفہوم ہیں:
← قابو پانا، غالب آنا
← غلبہ حاصل کرنا، فتح حاصل کرنا
← کسی کواس کی خواہشات کے خلاف مجبور کرنا

وہ ہمیشہ غالب رہتا ہے۔ وہ اس پوری کائنات کو سنبھال رہا ہے جس میں اربوں ستارے ہیں۔ صرف ملکی وے کہکشاں میں سورج سے بڑے اربوں ستارے ہیں اور بہت سی دوسری کہکشائیں ملکی وے سے بھی بڑی ہیں۔ اور وہ ان سب کو اپنی بے پناہ طاقت سے کنٹرول کر رہا ہے۔ وہ پانی ، آگ ، ہوا اور روح کے چار بنیادی عناصر کو مکمل ہم آہنگی سے کنٹرول کرتا ہے۔ اس کی طرح کون ہے؟ کوئی نہیں ،بے شک کوئی بھی نہیں۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

ہمارا فرض؟

القہارسے ڈریں۔ اگر آسمانی اشیاء جیسے سورج اور سیارے اس کے کنٹرول میں ہیں تو ہم اس کے خلاف کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ کیسے؟ اس کے احتساب سے ڈریں اور اس کی نافرمانی نہ کریں۔ اپنی زندگی اس کے احکامات اور ہدایات کے مطابق گزاریں

القہار کی طرف رجوع کریں۔ جب تمام چیزیں اس کے اختیار میں ہیں تو پھر اس کے تابع ہو جائیں۔ جان لیں کہ اس نے ہمیں پیدا کیا اور ہماری زندگیوں کی منصوبہ بندی کی اور ہم اسے کبھی چیلنج نہیں کر سکتے۔

القہار سے مانگیں۔ اگر سب کچھ اس کے کنٹرول میں ہے اگر وہ غیر متضاد چیزوں کے درمیان ہم آہنگی لا سکتا ہے تو وہ یقینی طور پر آپ کی زندگی کو بھی بہتر بنا سکتا ہے

جاری ہے………………….

پڑھنے کے لیے جزاک اللہ!
مجھے اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اور اللہ کے نام سیکھنے کے اس سفرِِکمال کے اگلے حصے کے لیے انتظار میں رہیں۔ اس کے علاوہ اللہ کی برکات اورنیکیاں حاصل کرنےاپنے دوستوں کے ساتھ شیئر کریں۔ الله حافظ!

--

--

Talha Tariq
Talha Tariq

Written by Talha Tariq

On the way to be a Software Engineer | Love to write about Islamic & Programming Topics | Founder of Learn & Grow

No responses yet